ماں کا دودھ صرف غذا نہیں، بچے کے لیے قدرتی تحفظ اور صحت کی بنیاد ہے۔ ڈاکٹر بنارس خان اعوان کی اہم گفتگو جانیں کہ کیوں ماں کا دودھ بچے کا بنیادی حق اور ماں کی ذمہ داری ہے۔ ہومیوپیتھک علاج سے دودھ کی کمی کا حل بھی پیش کیا گیا ہے۔ مکمل ویڈیو دیکھیں اور آگہی پائیں۔
ماں کا دودھ — بچے کی پہلی اور بہترین غذا
ڈاکٹر بنارس خان اعوان (ہومیوپیتھک ڈاکٹر)
السلام علیکم ناظرینِ کرام!
میں ہوں ڈاکٹر بنارس خان اعوان، ایک ہومیوپیتھک معالج۔
آج کا میرا موضوع ہے: ماں کا دودھ، جو بچے کی پہلی اور بہترین غذا ہے۔
آج کل ایک تشویشناک رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے کہ بعض مائیں اپنے بچوں کو اپنا دودھ پلانے کے بجائے بازار سے دستیاب ڈبے کے دودھ کو ترجیح دیتی ہیں۔ بعض اوقات وہ اپنی مصروفیت کو وجہ بناتی ہیں، اور کبھی غلط فہمی کا شکار ہو کر یہ خیال کرتی ہیں کہ مصنوعی دودھ زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے۔ حالانکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔
ماں کا دودھ بچے کے لیے ایک مکمل اور متوازن غذا ہے۔ یہ نہ صرف بچے کی جسمانی نشوونما میں مدد دیتا ہے، بلکہ اس کی قوتِ مدافعت کو مضبوط بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ طبی تحقیق اور عملی تجربات سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ ماں کے دودھ سے بہتر اور موزوں غذا کسی نوزائیدہ کے لیے ممکن ہی نہیں۔
ماں کا دودھ قدرت کا عطا کردہ ایسا انمول تحفہ ہے جو بچے کو ابتدائی مہینوں میں نہ صرف مطلوبہ غذائیت فراہم کرتا ہے، بلکہ مختلف بیماریوں سے بچانے والی قدرتی اینٹی باڈیز بھی مہیا کرتا ہے۔ وہ بچے جو اپنی ماں کا دودھ نہیں پیتے، عموماً نزلہ، زکام، پیچش، الرجی، اور سینے کی خرابی جیسی بیماریوں کا جلدی شکار ہو جاتے ہیں۔
کچھ ماؤں کو شکایت ہوتی ہے کہ ان کا دودھ اترتا نہیں یا مقدار میں بہت کم ہوتا ہے۔ ایسی خواتین کو مایوس ہونے کے بجائے کسی مستند ہومیوپیتھک معالج سے رجوع کرنا چاہیے، کیونکہ ہومیوپیتھی میں ایسی کئی مؤثر ادویات موجود ہیں جو قدرتی انداز میں ماں کے دودھ کی مقدار کو بڑھاتی ہیں، بغیر کسی مضر اثرات کے۔
یاد رکھیں، ماں کا دودھ نہ صرف بچے کا بنیادی جسمانی حق ہے، بلکہ ایک ماں کی اولین اور فطری ذمہ داری بھی ہے۔ وقت کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ہر ماں کو چاہیے کہ وہ مصنوعی دودھ کے دھوکے میں آنے کے بجائے قدرتی طریقے یعنی اپنا دودھ پلانے کو ترجیح دے۔
یہی بچے کی صحت، خوشحالی اور ایک مضبوط مستقبل کی ضمانت ہے۔
شکریہ!
Reply to Comment