خیالی دنیا سے اپنے آپ کو نکال کر حقیقت پر مبنی اپنے لئے آخرت کی تیاری کا لائحہ عمل بنائیں ۔
دنیا میں جس طرح کچھ کام ایسے ہوتے ہیں جن کا نفع نقد حاصل کرتے ہیں اور بات ختم ہوجاتی ہے اور کچھ جگہ آپ انویسٹ کرتے ہیں جس کا پرافٹ آپ کو ماہانہ ملتا ہے اوراس میں بھی آپ کی انویسٹ کے بقدر پرافٹ کم یا زیادہ ہوتا ہے اسی طرح کچھ نیک کام ایسے ہوتے ہیں جن کا اجر فورا ہوتا ہے آپ کو دنیا میں مل جاتاہے اور کچھ کا اجر ایک وقت تک ملتا ہے اور کچھ ایسے کام ہوتے ہیں جن کا اجر(پرافٹ) دنیا میں مل جاتا ہے اور کچھ کا آخرت میں ملے گا لیکن سوچنے والی بات یہ ہے کہ دنیا میں پرافٹ کی شرح آپ کی محنت ،انوسیٹ اور کاروبار کی نوعیت سے مختلف ہوتی ہے اور بعض ایسے کام بھی ہوتے جن میں نقصان بھی ہوجاتا ہے تو کیا ہر وہ اچھا کام جس کو آپ اچھا سمجھتے ہیں اس پر اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اچھا ہونے کی کوئی سند موجود نہیں ہے کیا اس کا پرافٹ بھی آپ کو اتنا ملے گا جتنا آپ نے سوچا ہے یا وہ ریجیکٹ بھی ہوسکتا ہے ؟ کیا ہر چھوٹی بڑی کوشش کا پرافٹ آخرت میں لامحدود ہوگا جو آپ کے لئے کافی ہوگا ؟ کیا آپ جس طرح دنیا میں ہر نعمت کے حصول کے لئے کوشش کرتے ہیں تو کیا آخرت کی نعمتوں کا حصول صرف آپ کی سوچ یا ان اعمال کی وجہ سے ہوگا جنہیں فقط آپ کے ذہن نے اچھا کہا اللہ تعالی نے اس بارے کچھ نہیں فرمایا کیا آخرت میں نیک اور برے کو برابر کردیا جائے گا ؟ کیا آخرت میں کم محنت اور زیادہ محنت کرنے والوں کو برابر کردیا جائے گا ؟ کیا آخرت میں ان لوگوں کو جنہوں نے پوری زندگی اختیاری طور پر آخرت کی زندگی کی تیاری کے اپنے آپ کو وقف کیا اور صرف بقدر ضرورت دنیا میں مصروف رہے وہ اور جنہوں نے اپنے دن رات دنیا کی نعمتوں کے حصول میں وقف کئے تھوڑی بہت آخرت کے لئے کوششیں بھی کی کیا دونوں کو آخرت میں برابر کردیا جائے گا کیا توقع ہے آپ کو اللہ تعالی کے نظام عدل سے ؟؟؟ سوچیں اور اپنے لئے کوئی لائحہ عمل ایسا تیار کریں جو صرف خیالات پر مبنی نہ ہوبلکہ حقیقی ہو ۔ آج بھی وقت ہے ۔
sikander jamil
Nasira
Mrs.Hamna Arshad