اس ویڈیو میں ڈاکٹر بنارس خان اعوان ایک دلچسپ ہومیوپیتھک کیس اسٹڈی پر روشنی ڈالتے ہیں، جس میں مریض کے مزاج، اس کے علاج کے رویے، اور ہومیوپیتھک شخصیت (مزاجی دوا) کی نشان دہی کی جاتی ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے وضاحت کی کہ کس طرح ایک مریض کے شکوک، مالی تحفظات اور باریکی سے پرکھنے کا انداز مخصوص مزاجی دعاؤں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
ویڈیو کے آخر میں ڈاکٹر صاحب چار اہم ہومیوپیتھک دعاؤں کا ذکر کرتے ہیں جن کا اس قسم کے مریض سے تعلق ہو سکتا ہے۔
اگر آپ ایک سنجیدہ ہومیوپیتھ ہیں یا ہومیوپیتھی میں دلچسپی رکھتے ہیں تو یہ ویڈیو ضرور دیکھیے۔
اسلام علیکم دوستو، میں ہوں ڈاکٹر بنارس خان اعوان۔
آج آپ کے لئے جو ٹاپک میں لے کر آیا ہوں وہ ہے: مریض، مزاج اور موالج — ایک ہومیوپیتھک مشاہدہ۔
میرے پاس ایک صاحب بیرون ملک سے رابطے میں آئے۔ وہ کافی عرصے سے اعصابی نظام کی مختلف پرانی تکالیف میں مبتلا تھے۔ کیس ڈسکشن مکمل ہوئی، آن لائن انٹرویو لیا گیا، دعا تجویز کی گئی اور پھر بڑی محنت سے عدویات پاکستان سے روانگی کے لئے تیار کی گئیں۔
دعائیں پاکستان سے باہر بھیجنا بھی پورا ایک پراجیکٹ ہوتا ہے۔ سردردی ہوتی ہے، آسانی سے دعائیں جاتی نہیں ہیں۔ لیکن عین وقت پر ان کا ذہن بدل گیا۔ کہنے لگے میرا ارادہ اب علاج کا نہیں رہا۔ لہٰذا دعائیں واپس بھیج رہا ہوں، اور فیس بھی واپس کریں۔
چونکہ میں اس اصول پر یقین رکھتا ہوں، اس لیے بادلِ نخواستہ عدویات واپس کیں، رقم لوٹا دی۔ حالانکہ وہ دعائیں اب میرے کسی اور مریض کے کام نہیں آسکتیں کیونکہ ہم ہر مریض کے لیے مخصوص، اس کی مزاجی دعا تجویز کرتے ہیں۔
کچھ ماہ بعد جب وہ پاکستان تشریف لائے تو دوبارہ رابطہ کیا اور کہا کہ وہ صرف دو ہفتے کی دعا لینا چاہتے ہیں، اور وہ بھی محض آزمانے کے لیے۔ کہ کام کریں گی یا نہیں؟ فائدہ ہوگا یا نہیں؟ اس کے بعد مزید عدویات لیں گے۔
میں نے کیس لیا، تفصیل سے گفتگو کی، دعا تجویز کی۔ دورانِ گفتگو وہ بار بار اس بات پر زور دیتے رہے کہ کیا میں نے ان کا کیس صحیح سمجھا بھی ہے یا نہیں؟ بار بار پوچھتے رہے کہ کتنے دن میں افاقہ ہوگا؟ اور یہ بھی کہ دعا کے کوئی سائیڈ ایفیکٹس تو نہیں ہوں گے؟ دعائیں ایک نمبر ہیں یا دو نمبر؟
ساتھ ہی مختلف لیب ٹیسٹ، دیگر ڈاکٹروں کی رائے اور پرانی رپورٹس کی فائلیں پیش کیں۔ گویا ہر چیز کو باریکی سے پرکھنا لازمی سمجھتے تھے۔
ان کا رویہ اس بات کی غمازی کرتا تھا کہ وہ مکمل اعتماد کے ساتھ نہیں آئے، بلکہ اس لیے آمادہ ہوئے کہ ان کے چند عزیز میرے علاج سے پہلے ٹھیک ہو چکے تھے۔
خیر، دو ہفتے بعد کچھ بہتری محسوس ہوئی، تو مزید دعا لے کر وہ بیرون ملک واپس چلے گئے۔
آج ان کی کال آئی کہ ان کی انڈوسکوپی ہونے جا رہی ہے، کیا وہ کروالیں یا نہ کروائیں؟
میں نے نرمی سے جواب دیا کہ اگرچہ فی الحال اس کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی، لیکن اگر آپ کروانا چاہتے ہیں تو اس میں کوئی حرج بھی نہیں۔
جواب میں انہوں نے کہا کہ چونکہ یہ ٹیسٹ مفت ہو رہا ہے، تو میں نے سوچا کہ کروا لوں۔
میں نے عرض کیا: جناب! ہر بات میں آپ پیسے کی بہت فکر کرتے ہیں، جبکہ صحت پیسے سے کہیں زیادہ قیمتی چیز ہے۔
وہ بولے: دیکھنا تو پڑتا ہے نا، پیسہ بھی تو بڑی چیز ہے۔
تو یہ رویہ کچھ خاص مزاج کی طرف اشارہ کرتا ہے — خاص طور پر ہومیوپیتھک مزاجی دعاؤں کی طرف۔
اب چونکہ لیکچر طویل ہو جائے گا، اس لیے میں یہاں صرف آپ کو ان مزاجی دعاؤں کے نام بتاتا ہوں جن کو آپ سٹڈی کریں، اور جن میں آپ کو اس مریض کی شخصیت ملنے کا امکان ہے۔
ان میں چار اہم دعائیں شامل ہیں:
Arsenicum Album
Calcarea Carbonica
Lycopodium
Thuja
یہ چار دعائیں ہیں جنہیں آپ نے بغور سمجھنا ہوگا۔
اوکے! تینکیو بری مچ۔
Reply to Comment