+923076652006
quranfamilyclub@gmail.com
English flag
English
Select a Language
English flag
English
$
USD
Select a Currency
United States Dollar
$
Pakistan Rupee
United Arab Emirates dirham
د.إ
Saudi Arabia Riyal
ر.س
United Kingdom Pound
£
Euro Member Countries
China Yuan Renminbi
¥
Indonesia Rupiah
Rp
0
فکر آخرت اور جودوسخا
فکر آخرت اور جودوسخا

فکر آخرت اور جودوسخا

Miss.Fatima Ameen
Written by Miss.Fatima Ameen
Published on 26 Apr 2024

فکر آخرت اور جودوسخا


 آپ ﷺ اپنے آپ کو دنیا میں مسافر کی طرح سمجھتے تھے۔ دنیوی عیش و آرام سے تعلق نہ تھا۔ بلکہ كُنْ فِي الدُّنْيَا كَانَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيل دنیا میں غریب الوطن مسافر یا راستہ گزرنے والے کی طرح رہو کا عملی نمونہ تھے۔ (نشر الطیب )

آنحضرت ﷺ کی خدمت اقدس میں کہیں سے کوئی صدقہ وغیرہ کی رقم آتی تو جب تک آپ ﷺ اس کو غریبوں اور مستحقین میں تقسیم نہ فرما دیتے اس وقت تک گھر کے اندر تشریف نہ لے جاتے۔ (نشر الطيب)

جب حضور کسی ضرورت مند محتاج کو دیکھتے تو اپنا کھانا پینا تک اٹھا کر عنایت فرما دیتے حالانکہ اس کی آپ کو بھی ضرورت ہوتی ۔

آپ کی عطا اور سخاوت مختلف صورتوں سے ہوتی تھی۔ کسی کو کوئی چیز ہبہ فرما دیتے ، کسی کو اس کا حق دیتے کسی کو کوئی ہدیہ دیتے۔ کبھی کپڑا خریدتے اور اس کی قیمت ادا کر کے اس کپڑے والے کو وہی کپڑا بخش دیتے اور کبھی قرض لیتے اور اس سے زیادہ عطا فرما دیتے اور کبھی کپڑا خرید کر اس کی قیمت سے زیادہ رقم عطا فرما دیتے اور کبھی ہدیہ قبول فرماتے اور اس سے کئی گنا سے زیادہ رقم عطا فرما دیتے اور اس سے  کئی گنا زیادہ اس کو انعام عطا فرما دیتے۔

حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے کبھی کسی شخص سے کوئی چیز مانگنے پر انکار نہیں فرمایا (اگر اس وقت موجود ہو تو عطا فر ما دیتے ورنہ دوسرے وقت کا وعدہ فرما لیتے یا اس کے حق میں دعا فرماتے کہ حق تعالیٰ اس کو کسی اور طریقے سے عطا فرما دیں )۔ (شمائل ترمذی)

 آپ ﷺ طرح طرح کی صورتوں میں خیرات و عطیات تقسیم فرمایا کرتے تھے باوجود اس کے حضور ﷺ کی خود اپنی زندگانی فقیرانہ طور پر بسر ہوتی تھی۔

ایک ایک دو دو مہینے گزر جاتے کہ حضور ﷺ کے کاشانہ میں چولہا تک نہ جلتا اور بسا اوقات شدت بھوک سے اپنے شکم اطہر پر پتھر باندھ لیا کرتے ۔ حضور اکرم ﷺ کا یہ فقر تنگی و مجبوری  کچھ نہ ہونے کے سبب سے نہ تھا بلکہ اس کا سبب زہد اور جو دو سخا تھا اور کبھی اپنی ازواج کے لیے ایک سال کا گزارہ مہیا فرما دیتے لیکن اپنے لیے کچھ نہ بچا کر رکھتے۔ (مدارج النبوہ)

Comments

Farah Raheem
Farah Raheem
Student
15 Aug 2024
سبحان الله بےشک اللہم صل علی محمد
Reply to Comment
Comments Approval

Your comment will be visible after admin approval.

فکر آخرت اور جودوسخا
You are studying
فکر آخرت اور جودوسخا