یہ تفصیلی آرٹیکل ایاک نستعین کے گہرے مفہوم کو بیان کرتا ہے اور قاری کو یہ حقیقت سمجھاتا ہے کہ اصل سہارا صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ ہماری روزمرہ زندگی میں میاں بیوی، والدین و اولاد، دوست احباب اور رشتہ داروں کے درمیان اکثر شکوے اور شکایات پیدا ہوتی ہیں کیونکہ ہم دوسروں سے غیر ضروری توقعات رکھتے ہیں۔ لیکن قرآن و سنت کی تعلیمات ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ دوسروں کو اصل سہارا سمجھنے کے بجائے اللہ پر بھروسہ کریں، کیونکہ وہی القیوم ہے جو ہر شے کو قائم رکھنے والا ہے۔ یہ مضمون وضاحت کرتا ہے کہ انسانوں کی طاقت اور مدد اللہ کی اجازت کے بغیر بے اثر ہے، اس لیے اصل بھروسہ اللہ پر ہونا چاہیے۔ اس سوچ کو اپنا لینے سے تعلقات محبت اور سکون پر قائم رہتے ہیں، اور انسان شکووں کے بجائے صبر و شکر کی روش اختیار کرتا ہے۔
اسلام نے انسان کو یہ تعلیم دی ہے کہ اصل سہارا صرف اللہ ہے۔ ہم روزانہ نماز میں بار بار دہراتے ہیں: ایاک نستعین – یعنی "اے اللہ! ہم تیری ہی مدد چاہتے ہیں۔" مگر عملی زندگی میں جب ہم رشتوں میں شکوے کرتے ہیں، توقعات رکھتے ہیں اور مایوسی کا شکار ہوتے ہیں تو سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہمارا یہ رویہ "ایاک نستعین" کے عقیدے سے مطابقت رکھتا ہے؟ اس آرٹیکل میں ہم جانیں گے کہ ایاک نستعین کا مفہوم کیا ہے، القیوم کی صفت اصل سہارا کیسے ثابت کرتی ہے، اور اسلامی تعلیمات ہمیں تعلقات میں سکون کا راز کیسے بتاتی ہیں۔
ایاک نستعین صرف ایک دعائیہ جملہ نہیں بلکہ مکمل عقیدہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ:
اصل مددگار صرف اللہ ہے۔⭐
دنیاوی رشتے، وسائل اور لوگ صرف "وسیلہ" ہیں۔⭐
اگر اللہ نہ چاہے تو کوئی کسی کی مدد نہیں کر سکتا۔⭐
مگر ہماری زندگی میں کیا ہوتا ہے؟
بیوی شکوہ کرتی ہے کہ شوہر نے ساتھ نہیں دیا۔⭐
والدین اولاد سے توقع کرتے ہیں اور مایوس ہو جاتے ہیں۔⭐
دوست احباب اور رشتہ دار ناراض ہوتے ہیں کہ ہماری قربانیوں کا بدلہ نہیں ملا۔⭐
یہ شکوے اس بات کی علامت ہیں کہ ہم نے "اصل سہارا" اللہ کے بجائے انسانوں کو سمجھ لیا۔ یہی ہماری کمزوری ہے۔⭐
اسلامی عقیدہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ انسانوں سے توقعات محدود رکھو اور اصل بھروسہ اللہ پر کرو۔ مگر ہماری فطرت یہ ہے کہ:
میاں بیوی: "میں نے قربانی دی لیکن ساتھ نہ ملا۔"
والدین اور اولاد: "ہم نے سب کچھ کیا، لیکن انہوں نے بدلہ نہ دیا۔"
دوست اور رشتہ دار: "ہم نے مدد کی لیکن انہوں نے وقت پر ہاتھ نہ پکڑا۔"
یہی شکایات تعلقات کو توڑ دیتی ہیں۔ حالانکہ اگر ہم عقیدہ ایاک نستعین کو سامنے رکھیں تو سمجھ آئیں کہ اصل مددگار اللہ ہے، انسان نہیں۔
تصویر کے دو رخ اور اللہ کی حکمت🔄
ہم اکثر تصویر کا صرف ایک رخ دیکھتے ہیں:
ہمارے قریبی لوگ چاہ کر بھی مدد نہیں کر رہے۔⭐
ان کے پاس طاقت ہے مگر وہ استعمال نہیں کر رہے۔⭐
مگر حقیقت یہ ہے کہ دوسرا رخ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔⭐
اصل اختیار اللہ کے حکم سے ہے۔⭐
اگر اللہ اجازت نہ دے تو کوئی بھی چاہ کر بھی مدد نہیں کر سکتا۔⭐
کبھی ہماری آزمائش اس میں ہوتی ہے کہ قریب ترین لوگ مددگار نہ بنیں تاکہ ہم اصل سہارا اللہ کو سمجھ سکیں۔⭐
قرآن مجید میں ارشاد ربانی ہے:
"اگر اللہ تمہیں نقصان پہنچائے تو اس کے سوا کوئی دور کرنے والا نہیں، اور اگر اللہ تمہیں بھلائی پہنچانا چاہے تو کوئی روکنے والا نہیں۔" (یونس: 107)
ایاک نستعین کا حقیقی حسن تب کھلتا ہے جب ہم اللہ کی صفت القیوم کو سمجھیں۔
القیوم کا مفہوم
وہ جو خود قائم ہے۔⭐
جو ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے۔⭐
جس پر نہ نیند طاری ہوتی ہے نہ کمزوری۔⭐
دوسروں سے فرق
شوہر بیوی کا سہارا بن سکتا ہے مگر عارضی طور پر۔⭐
والدین اولاد کے لیے محنت کر سکتے ہیں مگر اللہ کی اجازت کے بغیر کچھ نہیں۔⭐
دوست اور رشتہ دار مدد کر سکتے ہیں مگر اصل اختیار ان کے پاس نہیں۔⭐
یہ سب "وسیلہ" ہیں، اصل "سہارا" نہیں۔ صرف اللہ القیوم ہے، جس کا سہارا کبھی ٹوٹتا نہیں۔⭐
اسلامی عقیدہ اور تعلقات میں سکون کا راز⭐
جب دل میں یہ بات بیٹھ جائے کہ اصل سہارا اللہ ہے تو
میاں بیوی میں شکوے کم ہو جاتے ہیں۔⭐
والدین اور اولاد محبت کے ساتھ رہتے ہیں، بغیر حساب کتاب کے۔⭐
دوست اور رشتہ دار کے تعلقات خلوص پر قائم رہتے ہیں۔⭐
اسلامی تعلیمات یہ بتاتی ہیں کہ
نیکی کرو مگر بدلہ صرف اللہ سے مانگو۔⭐
صبر کرو کیونکہ اللہ کے وعدے سچے ہیں۔⭐
شکر کرو تاکہ تعلقات میں سکون پیدا ہو۔⭐
اپنے دل سے یہ بات نکال دو کہ "اس نے میری مدد کیوں نہ کی؟"✅
ہر وقت یہ سوچو کہ اصل مدد اللہ کی طرف سے آئے گی۔✅
رشتوں میں نیکی کرو، بدلہ اللہ سے توقع رکھو۔✅
مشکل وقت میں "ایاک نستعین" کو دل سے دہرا کر اللہ پر بھروسہ جمانا سیکھو۔✅
ایاک نستعین کا مفہوم یہ ہے کہ اصل سہارا صرف اللہ ہے۔ جب ہم القیوم کو پہچان لیتے ہیں تو دل سے شکوے ختم ہو جاتے ہیں اور رشتے سکون و محبت پر قائم رہتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ دوسروں سے توقعات باندھنے کے بجائے اللہ پر بھروسہ کرو، کیونکہ وہی اصل مددگار ہے اور باقی سب صرف وسیلہ ہیں۔
Mrs.Anila Mustafa