+923076652006
quranfamilyclub@gmail.com
English flag
English
Select a Language
English flag
English
$
USD
Select a Currency
United States Dollar
$
Pakistan Rupee
United Arab Emirates dirham
د.إ
Saudi Arabia Riyal
ر.س
United Kingdom Pound
£
Euro Member Countries
China Yuan Renminbi
¥
Indonesia Rupiah
Rp
0
ایاک نستعین کا مفہوم اور القیوم | اصل سہارا اللہ، رشتوں میں توقعات اور اسلامی رہنمائی
ایاک نستعین کا مفہوم اور القیوم | اصل سہارا اللہ، رشتوں میں توقعات اور اسلامی رہنمائی

ایاک نستعین کا مفہوم اور القیوم | اصل سہارا اللہ، رشتوں میں توقعات اور اسلامی رہنمائی

یہ تفصیلی آرٹیکل ایاک نستعین کے گہرے مفہوم کو بیان کرتا ہے اور قاری کو یہ حقیقت سمجھاتا ہے کہ اصل سہارا صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ ہماری روزمرہ زندگی میں میاں بیوی، والدین و اولاد، دوست احباب اور رشتہ داروں کے درمیان اکثر شکوے اور شکایات پیدا ہوتی ہیں کیونکہ ہم دوسروں سے غیر ضروری توقعات رکھتے ہیں۔ لیکن قرآن و سنت کی تعلیمات ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ دوسروں کو اصل سہارا سمجھنے کے بجائے اللہ پر بھروسہ کریں، کیونکہ وہی القیوم ہے جو ہر شے کو قائم رکھنے والا ہے۔ یہ مضمون وضاحت کرتا ہے کہ انسانوں کی طاقت اور مدد اللہ کی اجازت کے بغیر بے اثر ہے، اس لیے اصل بھروسہ اللہ پر ہونا چاہیے۔ اس سوچ کو اپنا لینے سے تعلقات محبت اور سکون پر قائم رہتے ہیں، اور انسان شکووں کے بجائے صبر و شکر کی روش اختیار کرتا ہے۔

ایاک نستعین کا مفہوم اور القیوم: اصل سہارا، رشتوں میں توقعات اور اسلامی رہنمائی

اسلام نے انسان کو یہ تعلیم دی ہے کہ اصل سہارا صرف اللہ ہے۔ ہم روزانہ نماز میں بار بار دہراتے ہیں: ایاک نستعین – یعنی "اے اللہ! ہم تیری ہی مدد چاہتے ہیں۔" مگر عملی زندگی میں جب ہم رشتوں میں شکوے کرتے ہیں، توقعات رکھتے ہیں اور مایوسی کا شکار ہوتے ہیں تو سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہمارا یہ رویہ "ایاک نستعین" کے عقیدے سے مطابقت رکھتا ہے؟ اس آرٹیکل میں ہم جانیں گے کہ ایاک نستعین کا مفہوم کیا ہے، القیوم کی صفت اصل سہارا کیسے ثابت کرتی ہے، اور اسلامی تعلیمات ہمیں تعلقات میں سکون کا راز کیسے بتاتی ہیں۔

ایاک نستعین کا مفہوم اور ہماری عملی زندگی

ایاک نستعین صرف ایک دعائیہ جملہ نہیں بلکہ مکمل عقیدہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ:

اصل مددگار صرف اللہ ہے۔

دنیاوی رشتے، وسائل اور لوگ صرف "وسیلہ" ہیں۔

اگر اللہ نہ چاہے تو کوئی کسی کی مدد نہیں کر سکتا۔

مگر ہماری زندگی میں کیا ہوتا ہے؟

بیوی شکوہ کرتی ہے کہ شوہر نے ساتھ نہیں دیا۔

والدین اولاد سے توقع کرتے ہیں اور مایوس ہو جاتے ہیں۔

دوست احباب اور رشتہ دار ناراض ہوتے ہیں کہ ہماری قربانیوں کا بدلہ نہیں ملا۔

یہ شکوے اس بات کی علامت ہیں کہ ہم نے "اصل سہارا" اللہ کے بجائے انسانوں کو سمجھ لیا۔ یہی ہماری کمزوری ہے۔

رشتوں میں شکوے اور شکایات: ایک انسانی کمزوری

اسلامی عقیدہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ انسانوں سے توقعات محدود رکھو اور اصل بھروسہ اللہ پر کرو۔ مگر ہماری فطرت یہ ہے کہ:

میاں بیوی: "میں نے قربانی دی لیکن ساتھ نہ ملا۔"

والدین اور اولاد: "ہم نے سب کچھ کیا، لیکن انہوں نے بدلہ نہ دیا۔"

دوست اور رشتہ دار: "ہم نے مدد کی لیکن انہوں نے وقت پر ہاتھ نہ پکڑا۔"

یہی شکایات تعلقات کو توڑ دیتی ہیں۔ حالانکہ اگر ہم عقیدہ ایاک نستعین کو سامنے رکھیں تو سمجھ آئیں کہ اصل مددگار اللہ ہے، انسان نہیں۔

تصویر کے دو رخ اور اللہ کی حکمت🔄

ہم اکثر تصویر کا صرف ایک رخ دیکھتے ہیں:

ہمارے قریبی لوگ چاہ کر بھی مدد نہیں کر رہے۔

ان کے پاس طاقت ہے مگر وہ استعمال نہیں کر رہے۔

مگر حقیقت یہ ہے کہ دوسرا رخ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

اصل اختیار اللہ کے حکم سے ہے۔

اگر اللہ اجازت نہ دے تو کوئی بھی چاہ کر بھی مدد نہیں کر سکتا۔

کبھی ہماری آزمائش اس میں ہوتی ہے کہ قریب ترین لوگ مددگار نہ بنیں تاکہ ہم اصل سہارا اللہ کو سمجھ سکیں۔

قرآن مجید میں ارشاد ربانی ہے:

"اگر اللہ تمہیں نقصان پہنچائے تو اس کے سوا کوئی دور کرنے والا نہیں، اور اگر اللہ تمہیں بھلائی پہنچانا چاہے تو کوئی روکنے والا نہیں۔" (یونس: 107)

القیوم کا مطلب: اصل سہارا کون ہے؟

ایاک نستعین کا حقیقی حسن تب کھلتا ہے جب ہم اللہ کی صفت القیوم کو سمجھیں۔

القیوم کا مفہوم

وہ جو خود قائم ہے۔

جو ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے۔

جس پر نہ نیند طاری ہوتی ہے نہ کمزوری۔

دوسروں سے فرق

شوہر بیوی کا سہارا بن سکتا ہے مگر عارضی طور پر۔

والدین اولاد کے لیے محنت کر سکتے ہیں مگر اللہ کی اجازت کے بغیر کچھ نہیں۔

دوست اور رشتہ دار مدد کر سکتے ہیں مگر اصل اختیار ان کے پاس نہیں۔

یہ سب "وسیلہ" ہیں، اصل "سہارا" نہیں۔ صرف اللہ القیوم ہے، جس کا سہارا کبھی ٹوٹتا نہیں۔

اسلامی عقیدہ اور تعلقات میں سکون کا راز

جب دل میں یہ بات بیٹھ جائے کہ اصل سہارا اللہ ہے تو

میاں بیوی میں شکوے کم ہو جاتے ہیں۔

والدین اور اولاد محبت کے ساتھ رہتے ہیں، بغیر حساب کتاب کے۔

دوست اور رشتہ دار کے تعلقات خلوص پر قائم رہتے ہیں۔

اسلامی تعلیمات یہ بتاتی ہیں کہ

نیکی کرو مگر بدلہ صرف اللہ سے مانگو۔

صبر کرو کیونکہ اللہ کے وعدے سچے ہیں۔

شکر کرو تاکہ تعلقات میں سکون پیدا ہو۔

(Check List)عملی نکات

اپنے دل سے یہ بات نکال دو کہ "اس نے میری مدد کیوں نہ کی؟"

ہر وقت یہ سوچو کہ اصل مدد اللہ کی طرف سے آئے گی۔

رشتوں میں نیکی کرو، بدلہ اللہ سے توقع رکھو۔

مشکل وقت میں "ایاک نستعین" کو دل سے دہرا کر اللہ پر بھروسہ جمانا سیکھو۔

نتیجہ

ایاک نستعین کا مفہوم یہ ہے کہ اصل سہارا صرف اللہ ہے۔ جب ہم القیوم کو پہچان لیتے ہیں تو دل سے شکوے ختم ہو جاتے ہیں اور رشتے سکون و محبت پر قائم رہتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ دوسروں سے توقعات باندھنے کے بجائے اللہ پر بھروسہ کرو، کیونکہ وہی اصل مددگار ہے اور باقی سب صرف وسیلہ ہیں۔

Comments

Mrs.Anila Mustafa
Mrs.Anila Mustafa
Instructor
29 Aug 2025
بلکل اللّٰہ ہی اصل سہارا ہے۔ ہم نے زندگی میں کسی کے لیے جو کچھ بھی کیا اگر نیت یہ تھی کہ یہ سب اللّٰہ کی خاطر کیا ہے تو بدلہ کی توقع بھی اللہ سے ہی ہونی چائیے اگر ہماری توقعات یا بدلے کی توقع اللہ کے بجائے ان بندوں سے ہو تو پھر ہم نے وہ سب اللہ کی خاطر نہیں اس بندے کی خاطر کیا۔ اسی طرح ہمارے لیے دوسرا مدد گار نہیں بنا تو اس میں بھی اللہ کی حکمتیں ہوتی ہیں اصل تو صرف اللّٰہ تعالیٰ ہے ۔ اگر ہمیں یہ بات سمجھ ائے جائے تو ہماری زندگی سے شکایات ختم ہو جائیں۔
Reply to Comment
Comments Approval

Your comment will be visible after admin approval.

ایاک نستعین کا مفہوم اور القیوم | اصل سہارا اللہ، رشتوں میں توقعات اور اسلامی رہنمائی
You are studying
ایاک نستعین کا مفہوم اور القیوم | اصل سہارا اللہ، رشتوں میں توقعات اور اسلامی رہنمائی